کورونا ۔۔ 29 مارچ 2020 دن کے بارہ بجے تک 1037 افراد ہندوستان مین اس بیماری کا شکار ہوچکے ہین اور ابھی تک 25 اموات ہوئی ہے۔اگر ہندوستان کی آبادی کا تناسب اور طبی سہولیات کی دستیابی کے بارے مین سوچیں تو مستقبل بڑا ہی تاریک نظر آتا ہے۔ 21 روز کا لاک ڈاؤن ہے اس دوران ہم صرف اس انفیکشن کو دبا Suppress کر رہے ہیں۔ لیکن اب یہ Stage 3 میں پہنچ چکا ہے یعنی کہ سماجی پھیلاؤ Community transmission جہاں آپ کو معلوم نہیں کہ انفیکشن کہان سے پھیل رہا ہے اور اس کڑی کو توڑنا تقریباً نا ممکن سا ہو جائے گا۔ 21 روز کا لاک ڈاؤن ہے جب حالات خراب ہونا شروع ہوں گے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا تب انتہائی پریشانی کا عالم ہوگا ابھی غذائی رسد برقرا ر ہے لیکن آئندہ کیا ؟ اور غذائی اجناس اور بنیادی سہولوتوں کے حصول کے لیے Struggle جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی اس وائرس کو پھیلنے کا موقع ملے گا۔ جب مقدر ہی تاریک نظر آرہا ہو تو شیئر مارکیٹ کی بات کس طرح کی جائے ؟ کورونا کہ اثرات اتنے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں کہ ہو سکتا ہے یہ میری آخری پوسٹ ہو اور اس کے بعد کبھی کوئی بلاگ پوسٹ کا موقع ہی نہ ملے ۔۔۔۔۔ بہر حال پ
جلد بازی کا خمیازہ اچھا تو جن لوگوں کو اسٹاک مارکیٹ کا تھوڑا بہت تجربہ ہے ان کو یہ بات معلوم ہے کہ Easy money making machine بالکل بھی نہیں ہے اور اسٹاکس ٹریڈنگ کی خاص بات یہ ہے کہ پرانے چارٹس دیکھنے کے بعد آپ کو سبھی Strategies بالکل آسان معلوم ہوتی ہے اور InTraday تو بالکل دونوں ہاتھوں میں لڈّو معلوم ہوتا ہے کہ 10 گنا مارجن کے ساتھ ٹریڈنگ کریں اور Scalping کرتے ہوئے 5 سے 10 منٹ میں ہزاروں روپئے کی کمائی کر لیں۔ لیکن جب آپ مارکیٹ میں Live Trading کرتے ہیں تب معلوم ہوتا ہے کہ بھائی جو نظر آتا ہے یہ تو اس سے بالکل الگ ہے۔ نئے لوگوں کو Intraday ٹریڈنگ بہت ہی Lucrative لگتا ہے اور چونکہ ہم کمائی کی نیت سے ہی شیئرز مارکیٹ میں قدم رکھتے ہیں اس لیے ہر کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کمائی ہو اور نئے لوگ اسی سوچ کے ساتھ Intraday trading کر کے روزانہ اپنا پیسہ گنواتے رہتے ہیں۔ فی الحال ہم بھی اسی دور سے گذر رہے ہیں اور اب تک 15000 روپئے گنوا چکے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ہمیں مارکیٹ کریش ہونے کی وجہ سے مجبوری میں انٹراڈے ٹریڈنگ کرنی پڑ رہی ہے ۔ ف